ظُلمة أَوَّل اللَّيل 👣 بقلم ملیحہ چودھری
باب 4
...............
ایک رات ہے تاریک سی
ایک وہ ہے جو ہے بادشاہ آگ کا
گونجتی رہتی ہیں آوازیں اس کی ہر طرف
جسے ڈھونڈتی رہتی ہیں میری نگاہیں ہر طرف
رہتا ہے وہ ہر پل ساتھ میرے سایہ کی طرح
مجھ کو لگتا ہے کہ وہ لاپتہ ہے کہیں
مجھ کو بار بار نہ جانے کیوں کہتا ہے وہ
اے پرنسز آف فائر
تمہارا کارل تمہیں بے تحاشہ یاد کرتا ہے
کہیں یہ راتیں ظُلمة أَوَّل اللَّيل
کی راتیں تو نہیں ہے
کہیں یہ رات کا اندھیرا میرا مقدر تو نہیں ہے
وہ جب سے یونی سے آئی تھی ہاتھ میں قلم اور کاغذ کے پنوں پر لکھتی جا رہی تھی ڈر اور خوف اُس پر پوری طرح طاری تھا جسکو وہ اس طرح کم کرنا چاہتی تھی......
"یہ کون سی چیز ہے ؟ جو مجھے بار بار میرے راستے سے بھٹکا رہی ہے آخر کیوں ؟
"کہیں یہ میکی کی کوئی نئی چال تو نہیں ہے ؟ کہیں وہ مجھے میری منزل کے نزدیک جانے سے روکنا چاہتی ہو ؟
"ہاں یہ اُسکا ہی کام ہے ؟ کیونکہ فائنل ایگزام میں صرف دو دن ہے اور شرط کے مطابق جو بھی ڈگری فرسٹ پوزیشن میں لیگا اسکو وہ اپنا لاندن کا فلیٹ گفٹ کرے گا اور ہو سکتا ہے وہ اپنے فلیٹ کو دینے کے ڈر سے یہ سب کر رہی ہو ؟
وہ اپنے دماغ کے گھوڑے دوڑانے لگی تھی کئی حد ٹک وہ دوڑا بھی چکی تھی اور خود کو پرسکون بھی کے چکی تھی ....
یہ طریقہ اُسکے لیے کامیاب ٹھہرا تھا... وہ مسکراتے ہوئے رائٹنگ ٹیبل سے اٹھی اور کھڑکی کے پاس جا کر کھڑی ہو گئی تھی ....
کالی رات اسمیں ہواؤں کی پیدا ہونے والی آوازیں اور ان آوازوں میں رات کو عجیب سے آوازیں خوب سنائی دے رہی تھی .....
چلتی تیز تیز ہواؤں کی سنسناہٹ سائیں سائیں کرتے اسکو سن رہی تھی.... تبھی اسکو کچھ عجیب سا ہواؤں میں محسوس ہوا اسکو لگا کہ کوئی اسکو چھونے کی کوشش کر رہا ہے ...
"بار بار وہ کسی کا لمس اپنے چہرے کی پیشانی سے لے کر ہونٹوں تک محسوس کر رہی تھی...
وہ ایک قدم پیچھے کو ہٹی تھی... " ک کون ہے ؟ جسکو میں محسوس کر سکتی ہوں لیکن دیکھ نہیں سکتی...
"جو بھی ہے میرے سامنے آؤ.... !! وہ خوف زدہ سی یہاں وہاں دیکھتی بول رہی تھی....
تبھی ہوائیں بہت تیز چلنے لگی تھی اچانک ہی بہت سارے پنچھیوں کی آوازیں اور چھوٹی چھوٹی چڑیاں اسکو اپنی بالکنی سے باہر اُڑتی دکھائی دی تھی....
وہ چڑیاں کالے سیاہ رنگ کی عجیب سی دکھنے والی تھی.....
دیکھتے ہی دیکھتے وہ ساری چڑیاں ایک بہت بڑے پنچھی میں تبدیل ہو گئی تھی ....
اسکو یہ دیکھ کر چار سو چالیس کا جھٹکا لگا تھا جبکہ ڈر سے اُسکی آنکھیں ہی پھیل گئی تھی......
اُسنے جلدی سے بالکنی کی کھڑکیوں کو بند کرنا چاہا تھا لیکن وہ کر نہیں پائی ...
پوری کوشش جان لگانے اور بھی وہ نا کامیاب رہی تھی تھک ہار کر اُسنے اُس پنچھی کی طرف دیکھا تھا اور بے بسی آنکھوں میں آنسوؤں کو لیے وہ پوری قوّت سے چلّائی
"کون ہو تُم ؟ اپنے اصلی شکل میں کیوں نہیں آ رہے ہو ؟
"دیکھو بہت ہو گیا ہے چُھپ چُھپ کر یہ کھیل یا تو اپنی شکل دکھاؤ یا پھر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مُجھسے دور ہو جاؤ ...
تمہیں اُس شخص کا واسطہ جس سے تُم بے انتہا محبّت کرتے ہو .....
وہ سیدھا کارل کے دل پر وار کر گئی تھی انجانے میں ہی سہی لیکن اُسنے واسطہ بھی کس کا دیا جو کارل کو اُسکی زندگی سے بھی زیادہ محبوب تھی...
کارل ایک دم تڑپا تھا ہواؤں میں ارتعاش پیدا ہوئی تھی درخت کے پتے جھر جھر کر نیچے گرنے لگے تھے اُسکی بالکنی کی لائٹیں خود بخود بند اور کھلنے لگی تھی ...
جسکو دیکھ کر وہ مجید خود میں سمٹی تھی...
"دیکھنا چاہتی ہو نا تُم فائر آف پرنسز تو دیکھو.."
ایک دم بجلی کڑکی اور اندھیرا چھا گیا تھوڑی ہی دیر بعد پیلا پیلا سا کُچّھ جلتا ہوا محسوس ہوا تھا ...
اور ایک چہرا اُس روشنی میں اُجاگر ہوا تھا..
گورا رنگ نیلی چمکیلی آنکھیں گلابی لب فرینچ داڑھی وہ خوبصورت سا کوئی خوبرو نوجوان تھا اور ایک پل کے لیے وہ چمکا تھا اگلے پل وہ غائب ہو گیا تھا....
اینجل وہ تو اُسکی خوبصورتی میں ہی خو گئی تھی ہوش اسکو جب آئی جب اسکو کسی آواز آی...
"اینجل تمنے اچھا نہیں کیا مجھے میری کمزوری پر وار کر کے وہ دن دور نہیں جب تم یعنی میری فائر آف پرنسز آگ کی ملکہ میری آگ کی دنیا اور میرے دل کے تخت پر بیٹھ کر تاج پہنو گی .....
جو سنا وہ کیا تھا؟ اسکو کچھ بھی سمجھ نہیں آیا تھا اسکو خود کو سنبھلنے میں تھوڑا وقت لگا اُسکے بعد وہ ہواؤں میں چلّائی .....
"تُم مجھے فائر آف پرنسز کہتے ہو نا تو میں تمہیں آرڈر دیتی ہوں مجھے اس ملک میں کوئی بھی پریشان نا کریں اور کوئی کا مطلب کوئی ہی ہوتا ہے اسٹرینج مین !!
"ہاہاہاہا ہاہاہاہا وہ ہنسا تھا ایسا اینجل کو محسوس ہوا تھا اور پھر بولا
"ٹھیک ہے نہیں کروں گا پریشان لیکن ؟ وہ خاموش ہو گیا تھا جبکہ اُسکے ساتھ ساتھ ہوائیں بھی خاموش ہو گئی تھی .....
وہ اُسکے لیکن پر اٹکی ...
"کیا لیکن ؟ لیکن کیا اسٹرینج مین ! بولو نا کیوں فل اسٹاپ لگا دیا اسکے بعد ......
لیکن وہاں کوئی ہوتا تو بولتا نا وہاں کوئی نہیں تھا پر اینجل کو ایک کشمکش میں مبتلا کر گیا تھا.....
اُسنے اُسکے بولنے کہ بہت دیر تک انتظار کیا تھا جب کوئی اسکو نہیں بولتا دکھائی دیا تو وہ مایوس ہو کر اپنے بیڈ پر آکر اوندھے منہ لیٹ گئی تھی......
اُسکی نظروں میں ابھی بھی وہی خوبصورت چہرا گھوم رہا تھا جسکو وہ بار بار جھٹکتی لیکن نا کامیاب رہتی .....
کارل کا چہرا اُجاگر ہوا تھا ...
" بے فکر رہو فائر آف پرنسز تمہارا کارل صرف تمہارا ہے ، ہوں تو میں اپنی دنیا کا بادشاہ، بادشاہت تو میں کرتا ہوں لیکن اصل میں اصلی بادشاہت تُم کرتی ہو اپنے کارل پر........
وہ گم ہو گیا تھا ہوائیں ہلکی پڑ گئی تھی آسمان میں سیاہ تاریکی بڑھتی جا رہی تھی......
آوازیں آنا بند ہو گئی تھی فضاء میں جیسے خاموشی سی چھا گئی تھی.......
اور فائر آف پرنسز ایک دنیا کے سیر خوابوں کی ملکہ بنی اپنے خوابوں میں گھوم رہی تھی......
...........................💕💕💕💕
ایپی 4 شائع ہو گیا ہے اب آپ پڑھ سکتے ہیں۔۔
ووٹ کمینٹ شیئر ضرور کرنا..... مجھے انتظار رہے گا آپکی رویویز کا.....